نئی دہلی، 5؍ ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدالتوں اور عدالت عظمیٰ میں ججوں کی منصفانہ تقرری کو یقینی بنانے اور اقربا پروری کو روکنے کیلئے ایک ایسی ’’عوامی یونٹ‘‘بنانے کا مطالبہ والی پٹیشن پر 12ستمبر کو سماعت کرنے کی رضامندی ظاہر کی ہے جس عاملہ اور عدلیہ کی نمائندگی نہیں ہو۔چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے کیس کو آج لیا۔ایڈووکیٹ میتھیوز جے نیدمپرا نے فورا درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کا ذکر کیا تھا۔نیشنل لیرس مہم فارجوڈیشیل ٹرانسپیرنسی اینڈریفارمرس اوراس کے عہدیداروں کی طرف سے دائر مفاد عامہ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ عام طور پراعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کیلئے’’عام قابل وکلاء ‘‘کے نام پر غور نہیں کیا جاتا اور سپریم کورٹ اوراعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے یا سیاستدانوں یا بڑے صنعتی گھرانوں کے قریبی لوگوں کو ہی منتخب کیا جاتا ہے۔پی آئی ایل کے مطابق درخواست گزاروں کی نظروں میں ججوں کی تقرری کے ایسے نظام بہترین ہوتے ہیں جس میں عاملہ اورعدلیہ دونوں سے آزادہوں۔ججوں کی تقرری میں اقربا پروری کا الزام لگاتے ہوئے پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ پورے نظام نے سپریم کورٹ اوراعلیٰ عدالتوں کے موجودہ اور سابق ججوں، مشہور وکلاء ، وزرائے اعلیٰ، گورنروں اور سیاسی وابستگی رکھنے والے پہلی نسل کے کچھ وکلاء کے جاننے والوں اور رشتہ داروں یا بڑے صنعتی گھرانوں کے قریبی لوگوں کومقررکیاہے۔